تمنا ہے کروں یا رب حمد تیری بیاں
پر جانتا ہوں ہیں مرے الفاظ ناتواں
اٹھا سکتے نہیں یہ بارِ شانِ کبریا
مگرمرے تخیل کو دیتے ہیں یہ زباں
کیسے کروں میں ذکر ذات کا تیری ! !
تیری ذات خالقِ دو جہاں مری ذات ذرہِ بے نشاں
دلیل ترے وجود پہ ہے ذرہ ذرہِ کائنات
یہ رنگ و بو یہ لالہ و گل اور نیلا آسماں
جھکے ہوے ہیں تیری قدرت کے سامنے
دہکتا ہوا یہ سورج ’ ستاروں کی کہکشاں
کانپتی ہے دھرتی تیرے جلال سے !!
تھرا رہی ہیں فلک کو کڑکتی یہ بجلیاں
حاجت نہیں ہے نیند کی ’ نہ غفلت نہ کاہلی
مصروف ہیں عبادت میں ہمہ وقت کروبیاں
ایسی عظیم سلطنت اور نہ فوج نہ مشیر !!
عقلیں ہوئی ہیں دنگ اور فکریں ہیں پریشاں
ادراک کیا کرے کوئی عدل کا تیرے !!
قوت آتش دی نمرود کو ’ ابراہیمء کو اماں
آتا نہیں سمجھ تیری عطاء کا فلسفہ !!
فرعون سے سرکش کو بھی دیتا ہے روٹیاں
بکھرا ہوا ہے ہر سو رحم و کرم تیرا
ثبوت اسکا ہے مرے گھر میں شفیق ماں
گوہرؔ یہی دعا ہے رب کریم سے !!
مرے قلب کو عطا کر معرفت کی کنجیاں
No comments:
Post a Comment
اپنی آرا سے آگاہ کیجیے