عرض کی محمد سے کہ خوشبوِ جنت ہے کہاں ؟
فرمایا وہ تو ماں باپ کی اطاعت میں ہے پنہاں
عرض کی کہ تمنا ہے کروں بے شمار حجِ مقبول ؟
فرمایا رخ پہ کھلا ماں باپ کی محبت کے پھول
عرض کی کہ رضائے الٰہی جو ہو مجھے مطلوب ؟
فرمایا جیت لے اپنے ماں باپ کے قلوب
عرض کی کہ پانا چاہوں جو دنیا میں عالی مقام ؟
فرمایا لحجہِ شفقت میں کر ماں باپ سے کلام
عرض کی کہ کیسے ہو منزلِ موت آسانی سے پار ؟
فرمایا ماں باپ کی معافی کا رہ سدا طلب گار
اس سے پہلے کہ قضا اُنکی آئے
تو مَلے ہاتھ ندامت سے اور پچھتائے
عرض کی کہ غفلت میں رہا فرض سے اور وہ ہو گئے رخصت ؟
فرمایا پھر تو دنیا میں نہیں تجھ سے بڑا کوئی بدبخت
No comments:
Post a Comment
اپنی آرا سے آگاہ کیجیے