اِن آنکھوں کے جو دو پیالے ہیں
یہ جہان کو دیکھنے والے ہیں
بند ہوں تو غفلت کے سائے ہیں
کٌھلیں تو سَحَر کے اجالے ہیں
خوفِ الہی سے گر گوشہِ تنہائی میں
چھلکیں تو بخشش کے حوالے ہیں
یہ جہان کو دیکھنے والے ہیں
بند ہوں تو غفلت کے سائے ہیں
کٌھلیں تو سَحَر کے اجالے ہیں
خوفِ الہی سے گر گوشہِ تنہائی میں
چھلکیں تو بخشش کے حوالے ہیں
پلا دیتے ہیں معرفت کی شراب اِن سے
قلندروں کے بھی رموز نرالے ہیں
قلندروں کے بھی رموز نرالے ہیں
دِکھتے ہی نہیں اوروں میں عیب اٌن کو
سر جنہوں نے گریبانوں میں ڈالے ہیں
دیکھ پاتے نہیں کچھ اپنی ذات کے آگے
پڑے جن کی عقلوں پہ تالے ہیں
کیا پائیں گے حق کا وه بھی عرفاں گوہرؔ
جو لوگ دلوں کے کالے ہیں
سر جنہوں نے گریبانوں میں ڈالے ہیں
دیکھ پاتے نہیں کچھ اپنی ذات کے آگے
پڑے جن کی عقلوں پہ تالے ہیں
کیا پائیں گے حق کا وه بھی عرفاں گوہرؔ
جو لوگ دلوں کے کالے ہیں